کچھ دوست بار بار لالاجی سے سوال کرتے ہیں کہ لالاجی خدا کو مانتے ہیں کہ نہیں۔ یہ سوال اتنا سادہ نہیں۔ ہر کسی کے ذہن میں خدا کا اپنا تصور ہوتا ہے اور وہ یہ نہیں بتاتا کہ وہ خدا کسے کہتا ہے سو لالاجی کے لئے جواب دینا مشکل ہوتا ہے۔ بھئی آپ کونسے خدا کو ماننے کی بات کررہے ہیں، اللہ، بھگوان، گاڈ… پیسہ، حکومت، طاقت اختیار… مفاد… خدا تھوڑے تو نہیں ہیں دنیا میں۔۔۔۔
ویسے یہ ایک فضول بحث ہے۔ جس کا ہماری روز مرہ زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ سو لالاجی ایسی فضول بحث میں نہیں پڑتے۔ تاہم بار بار کے سوالوں کی وجہ سے ایک بار جواب دے دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بھئی بات یہ ہے کہ گر خدا کا کوئی وجود نہیں ہے تو اس بات سے کیا فرق پڑتا ہے کہ کوئی اسے مانتا ہے کہ نہیں… اگر خدا ہے تو بھائی وہ خدا ہے … اسے اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑنا چاہئے کہ کوئی اسے مانتا ہے کہ نہیں۔ اگر اسے اس بات سے فرق پڑتا ہے تو پھر وہ خدا تو نہ ہوا (بے نیاز نہیں رہا نا).
ہاں خدا کو ماننے نہ ماننے سے خدا کے خودساختہ ٹھیکیداروں کو ضرور فرق پڑتا ہے کیوں کہ ان کی دکانداری خراب ہوتی ہے۔ اس لئے خود خدا سے زیادہ ان ٹھیکیداروں کو اس بات کی ضرورت ہوتی ہے کہ لوگ خدا کو (اور ان ہی کے بیان کردہ خدا کو) مانیں۔ اپنی دکانیں بچانے کے لئے وہ نسلِ انسانی کا خون کرنے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔